جب بھی کچھ لکھنے بیٹھوں
سوچ کا ہر تانہ بانہ تم سے جا ملتا ہے
پھر ہم یہ تانے بانے ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں
تمہاری شکل بناتے
اور مٹاتے ہیں
تانے بانے کے اس کھیل میں
تم چپکے سے پہلو میں آ بیٹھتی ہو
ہماری ساری سوچوں کی تنابیں
تھام کے اپنے ہاتھوں میں
بالوں کو سہلا تی ہو
سوچوں سے آزاد کر کے مجھ کو
میٹھی نیند سُلاتی ہو