و ہ مجھے ہر راز بتایا کرتی تھی
جب اُداس ہوتی و ہ میرے پاس آیا کرتی تھی
کوئی گرم لہجے میں اگر اُس سے بات کرتا
وہ میرے گلے لگ کے آنسو بہایا کرتی تھی
بڑی ہی معصوم اور نادان تھی وہ لڑکی
کبھی کبھار وہ اپنے سائے سے ڈر جایا کرتی تھی
میری نگاہوں سے اُوجھل ہو کے وہ
اکثر مجھے ستایا کرتی تھی
لگتا تھا جیسے وہ عشق کی راہ پے چلنے لگی
تنہائی میں وہ کچھ گُنگُنایا کرتی تھی
یقیناً اُسے کسی سے محبت تھی
آئینے میں خو د کو دیکھ کے شرمایا کرتی تھی
نا جانے کون تھا وہ خوش قسمت جس کے لئے
وہ ساری رات خود کو جگایا کرتی تھی
اک روز مجھے اُس نے نام بتایا اُس کا
اپنے ہونٹوں سے کلام سنایا اُس کا
میں نہیں کوئی اور ہی تھا یارو
جس کے لئے و ہ خود کو سجایا کرتی تھی
اب سمجھ میں آیا نہال وہ مجھ سے
چوڑی توڑ کے کسی اور کا پیار گنوایا کرتی تھی
میں پاگل کچھ اور ہی سمجھا
وہ تو بس کچھ وقت میرے ساتھ بیتایا کرتی تھی
انجانے میں ہی وہ مجھے درد د ینے لگی
میر ے رقیب کے نام سے مجھے بلایا کرتی تھی
میں نے کبھی اُس پے دل کا راز نہ کھولا نہا ل
اُس کے اس سلوک سے میری جان کیسے جایا کرتی تھی
اپنی تسلی کے لئے و ہ ا کثر نہا ل
کومل چیزوں کو پتھروں پے آزمایا کرتی تھی