جو حکمراں ہیں آج وہ دجال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
جو تھے گُلِ شگفتہ وہ پامال ہوگئے
کیسی؟ تباہی آج مچائی سیلاب نے
ہر سَمت جیسے موت سجائی سیلاب نے
بحرِ خدا کی شان دکھائی سیلاب نے
واللہ! ایک قیامت اُٹھائی سیلاب نے
طوفاں کی نظر سیکڑوں ہی لال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
کیسی؟ تباہ کاری دِکھائی گئی ہے آج
بچے بڑے کی لاش اُٹھائی گئی ہے آج
آواز غمزدوں کی سُنائی گئی ہے آج
بے چینیاں دلوں میں تو پائی گئی ہے آج
جو حکمراں ہیں آج وہ دجال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
اِنسانیت کا درد نہ اِن میں ہے کچھ رہا
یہ خود بُھولائی دیتے ہیں اپنا کہا ہوا
احساس اِن کو قوم کا مطلق نہیں رہا
پوچھے گا روز ِحشر ضرور اِن سے کبیریا
خوش رنگ اِن کے خُوب یہاں گال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
جو غنی تھے وہ بے سروساماں ہوئے ہیں آج
اللہ جانے کتنے پریشاں ہوئے ہیں آج
زد میں تباہ کاری کی انساں ہوئے ہیں آج
جو مالدار تھے تہی داماں ہوئے ہیں آج
خوش حال لوگ سیکڑوں کنگال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
اللہ غیب سے تو مدد اِ ن کی کر ذرا
دیتے ہیں تجھ کو ذاتِ محمدﷺ کا واسطہ
ہم دست بدست کرتے ہیں تجھ سے یہی دُعا
سیلاب کی تو ذد سے مسلماں کو دے بچا
جینے کے سارے راستے محال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
یہ ا ہلِ حق کے واسطے ایک امتحان ہے
ظاہر نظر میں اُن کی تو قدرت کی شان ہے
ہر شکل یہ سمجھتے ہیں رب کی بُرہان ہے
اعظم اِسی پہ خاص ہمارا ایمان ہے
جملے یہ اپنے واسطے ایک ڈھال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے