وبالِ جان تنہائی
نِرا نقصان تنہائی
ہمیشہ سے میرے گھر کی
رہی مہمان تنہائی
فسانہ لکھنے بیٹھوں تو
بنے عنوان تنہائی
کبھی ارمان محفل کے
کبھی ارمان تنہائی
تیری یادیں سکھاتی ہیں
مجھے ہر آن تنہائی
کبھی اے کاش ایسا ہو
بنے انجان تنہائی
اِسے پالا ہے سالوں تب
چڑھی پروان تنہائی
ہمیشہ سے میری عظمی
رہی پہچان تنہائی