وجود کھو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
عشق ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
انقلاب ذات کی خودی سے بے نیاز
بیدار ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
گمنام شہر دل میں خامشی کیساتھ
مشہور ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
روح و بدن کے درمیاں جہاد کے لئے
تیار ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
ناممکنات میں سے جو فعل تھا اسی کا
امکان ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
اجڑے دیار دل میں تعمیر نو کا پھر سے
آغاز ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
عظمٰی سہل نہیں تھا جو کام اب وہی
آسان ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
وجود کھو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
عشق ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا