وجود کھو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
Poet: UA By: UA, Lahoreوجود کھو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
عشق ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
انقلاب ذات کی خودی سے بے نیاز
بیدار ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
گمنام شہر دل میں خامشی کیساتھ
مشہور ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
روح و بدن کے درمیاں جہاد کے لئے
تیار ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
ناممکنات میں سے جو فعل تھا اسی کا
امکان ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
اجڑے دیار دل میں تعمیر نو کا پھر سے
آغاز ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
عظمٰی سہل نہیں تھا جو کام اب وہی
آسان ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
وجود کھو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
عشق ہو رہا تھا لیکن مجھے پتہ نہ تھا
More Love / Romantic Poetry







