ورنہ تو لب پہ منتظر قصے ہزار تھے

Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quetta

فقرے جو چند ادا کئے شاید ادھار تھے
ورنہ تو لب پہ منتظر قصے ہزار تھے

پھولوں کو چھولیا تو کئی خار چھب گئے
ایک دو نہیں رقیب میرے بے شمار تھے

اڑتے ہوئے طاہر کو جو دیکھا سمجھ گئے
اپنے کئیں پہ اس کے محو انتظار تھے

تنگ دست جو ہوئے تو پھر تنہائیاں ملیں
ورنہ تو ہر محفل میں بھی اپنے کچھ یار تھے

روٹھا تھا میں یونہی مگر وہ چھوڑ کر چلے
صادق خبر نہ تھی وہ اتنے بے قرار تھے

Rate it:
Views: 438
31 Dec, 2014