ورنہ میرے دل میں تمہارے بہت ٹھکانے تھے

Poet: Arooj Fatima(Lucky) By: Arooj Fatima(Lucky) , Jeddah

تیری راہوں میں دیپ جلانے تھے
چپکے سے مجھے آنسو بہانے تھے

نا چاہیتے ہوئے بھی اک موڑ پر
آخر مجھے اپنے آزمانے تھے

تیری دلگی پر قربان سب کچھ کر دیا
اب غمیں زیست سے مجھے نشان مٹانے تھے

واہ تیرے اپنے بھی تیرے جیسے نکلے
قدرت نے مجھے ایسے دن بھی دیکھانے تھے

خواشیوں کا سمندر کب صحرا بن گیا ؟
جینے کی خاطر مجھے زہر کے گھونٹ پلانے تھے

چلو اچھا ہوا تمہارا چہرہ تو سامنے آیا
ورنہ میرے دل میں تمہارے بہت ٹھکانے تھے

کیوں اور کس بات کا شکوہ کروں کسی سے
ظالم نے مظلوم پر ہی تو تیر چلانے تھے

لکی نہیں سکت اتنی کے اور غم سہا جائے
نفس سے مجھے زندگی کے ارمان مٹانے تھے

Rate it:
Views: 448
28 Aug, 2013
More Love / Romantic Poetry