وصال
Poet: سُلطان سَکون By: Yasir Malik, Karachiکوئی خواب ہے نہ خیال ہے یہ ملال ہے
کوئی ہجر ہے نہ وصال ہے یہ ملال ہے
کوئی چاؤ ہے نہ لگاؤ ہے نہ بناؤ ہے
نہ جواب ہے نہ سوال ہے یہ ملال ہے
کوئی رنگ ہے نہ ترنگ ہے نہ اُمنگ ہے
نہ وہ ذوق و شوق بحال ہے یہ ملال ہے
نہ وہ خال و خد نہ کِسی مِیں تُم سی ادا کوئی
نہ تُمھاری کوئی مثال ہے ......یہ ملال ہے
وہ ہی روز و شب وہی صبح و شام بُجھے بُجھے
وہی گردشِ ماہ و سال ہے. ......یہ ملال ہے
یہاں حُسن اب لبِ بام ہے سرِعام ہے
سرِ راہ رقصِ جمال ہے. ...یہ ملال ہے
یہاں دُشمنی یہاں نفرتیں ہیں عروج پر
یہاں چاہتوں پہ زوال ہے. ..یہ ملال ہے
یہاں قدرداں نہیں کوئی خلق و خلوص کا
یہاں حُرمتِ زر و مال ہے.....یہ ملال ہے
یہاں مست ہیں سبھی اپنے عیش و نشاط مِیں
کِسے غم زدوں کا خیال ہے. ......یہ ملال ہے
فقط اپنے حال پہ دِل گَرفتہ تو ہم نہیں
یہ جو خلقِ شہر نِڈھال ہے....یہ ملال ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






