وصال
Poet: سُلطان سَکون By: Yasir Malik, Karachiکوئی خواب ہے نہ خیال ہے یہ ملال ہے
کوئی ہجر ہے نہ وصال ہے یہ ملال ہے
کوئی چاؤ ہے نہ لگاؤ ہے نہ بناؤ ہے
نہ جواب ہے نہ سوال ہے یہ ملال ہے
کوئی رنگ ہے نہ ترنگ ہے نہ اُمنگ ہے
نہ وہ ذوق و شوق بحال ہے یہ ملال ہے
نہ وہ خال و خد نہ کِسی مِیں تُم سی ادا کوئی
نہ تُمھاری کوئی مثال ہے ......یہ ملال ہے
وہ ہی روز و شب وہی صبح و شام بُجھے بُجھے
وہی گردشِ ماہ و سال ہے. ......یہ ملال ہے
یہاں حُسن اب لبِ بام ہے سرِعام ہے
سرِ راہ رقصِ جمال ہے. ...یہ ملال ہے
یہاں دُشمنی یہاں نفرتیں ہیں عروج پر
یہاں چاہتوں پہ زوال ہے. ..یہ ملال ہے
یہاں قدرداں نہیں کوئی خلق و خلوص کا
یہاں حُرمتِ زر و مال ہے.....یہ ملال ہے
یہاں مست ہیں سبھی اپنے عیش و نشاط مِیں
کِسے غم زدوں کا خیال ہے. ......یہ ملال ہے
فقط اپنے حال پہ دِل گَرفتہ تو ہم نہیں
یہ جو خلقِ شہر نِڈھال ہے....یہ ملال ہے






