وصال یار نہ ہوتا یہ انتظار نہ ہوتا
خیال یار نہ ہوتا کمال یار نہ ہوتا
اداس رہتے پریشان غم زدہ ہوا کرتے
خوشی نہ ہوتی میسر سکوں قرار نہ ہوتا
کبھی کبھار اگر ملنے تم چلے ہمیں آتے
فراقِ ہجر ہمارا کبھی شمار نہ ہوتا
خلوص پیار محبت یہ نام ختم ہو جاتے
خریدے جاتے اگر جسم اعتبار نہ ہوتا
دیار غیر میں لگتا نہ دل وہاں پہ کسی کا
اگر یقین نہ ہوتا کبھی قرار نہ ہوتا
لگن کے پاک تعلق کبھی نبھائے نہ جاتے
کبھی زمانے میں الفت نہ ہوتی پیار نہ ہوتا
اگر نہ ہوتی محبت تمھارا ساتھ نہ دیتے
ہمیں تو ملنے کا شہزاد اختیار نہ ہوتا