کوئی کچھ بھی کہے لیکن میرے نزدیک تو بس اس کا مطلب مختصر سا ہے کہ اک بپھرا ہوا ساگر ہے فرقت جس کو کہتے ہیں اسی ساگر میں اک چھوٹی سی نازک سی ابھرتی ڈوبتی موجوں سے لڑتی ہوئی ناؤ ہوتی ہے اسی کو وصل کہتے ہیں