وصل سے بھاگو گے گر بھاگ سکو گے لیکن
Poet: خلیلی قاسمی By: خلیلی قاسمی, Indiaوصل سے بھاگو گے گر بھاگ سکو گے لیکن
تم مگر بھاگ کے اس دل سے کہاں جاؤگے
دل کا کشکول لیے میں نے لگائی ہے صدا
اپنے در سے مجھے محروم نہ لو ٹاؤگے
زندگی گر نہیں تو موت مری کر لو قبول
کب تلک اپنی گلی میں مجھے بھٹکاؤ گے
ہر طرف سے مرے اوپر ہے طعن کی بوچھار
آتشِ ہجر میں تم بھی مجھے سلگاؤ گے
آ مرے خضر کہ دم ٹوٹ رہا ہے میرا
بعد از مرگ ہی کیا آب بقا لاؤ گے
ہجر سے کیوں نہ چھلک جائے مرا ظرف حیات
جب مئے وصل سے تم ہی مجھے ترساؤ گے
More Love / Romantic Poetry






