جو چوٹ لگی ہے مجھے تیری ٹھوکر تو نہیں
میں سنگ میل ہوں راستے کا پتھر تو نہیں
میں اٹھا کر تجھے لے آیا گھنے جنگل میں
اور پوچھا تھا اب کسی کا ڈر تو نہیں
وہ میری بانہوں کے گھیرے س نکل کر بولی
جان یہ جنگل ہے ہمارا گھر تو نہیں
رات آئی تو تاروں نے بھی جھانک لیا
پھر کانا پھوسی کیا اسکی یہ عمر تو نہیں
پھر جھیل کی سطح سے ہمیں جھانکنے لگے
تم نے پتھر اٹھا کر کہا یہ رہگزر تو نہیں