وصل کا لطف اٹھانے کو تھوڑا ہجر ٖضروری ہے تم تو میرے اندر ہو کہتے ہیں کہ دوری ہے کہہ دیا جو آنکھوں نے بات وہی تو پوری ہے مولانا سچ بات کہوں اس کا حسن بھی حوری ہے تھوڑا عشق کا پاگل پن کچھ کشافؔ فتوری ہے