دن ڈھلتا ھے رات ہو جاتی ھے
ایسے میں تم سے بات ھو جاتی ھے
کرتے ہیں ہر شب تیرا انتظار ہم
خوابوں میں تجھ سے بات ھو جاتی ھے
رہتے ہیں کھوئے سے خیالوں میں تیرے ہم
جلتے ہیں قمقمے اشکوں کی برسات ھو جاتی ھے
کھلتے ہیں پھول تیری یادوں کے شب ہجراں میں
گلشن دل میں کلیوں کی بارات ھو جاتی ھے
بسی ھے جس کے تصور میں تیرے دنیا اے جمیل
پاس ھوتا ھے وہ تو وصل کی رات ھو جاتی ھے