چھپے بیٹھے ہیں محشر کے اشارے تیری آنکھوں میں
گنوا بیٹھیں گے دل وحشت کے مارے تیری آنکھوں میں
یقینا رک گئے ہوں گے سمے کا غم مٹانے کو
کسی جنت کے درماندہ ستارے تییری آنکھوں میں
تمہارے حسن میں شامل ہے میرے بیقراری بھی
کہ میں نے سب حسیں جذبے اتارے تیری آنکھوں میں
جہاں پر ہر گھڑی مسکان کی رم جھم برستی تھی
میں اب بھی ڈھونڈتا ہوں وہ نظارے تیری آنکھوں میں
زمانہ زندگانی کے مطالب دیکھنے بھا گا
میرے الفاظ نے معنی ابھارے تیری آنکھوں میں
میری سانسوں کی حدت نے میری چاہت نے دیکھے ہیں
میری وحشت نے دیکھے ہیں سہارے تیری آنکھوں میں
وہی سرمایہ تو ابتک اٹھائے پھر رہی ہے روح
وصل کی شام جو دو پل گزارے تیری آنکھوں میں