وصل کےخواب جو دکھاتا ہےمجھے
اسی کا ہجر ہرگھڑی رلاتا ہےمجھے
اسکی چاہ میں جب خود کو بھلا دیتاہوں
پھروہ میری ہستی سےملاتاہے مجھے
خود ہی تنہاہیوں سےمیرا ناطہ جوڑ کر
آج اپنی محفلوں میں بلاتا ہے مجھے
میری زیست اس کہ لیےکھلی کتاب ہے
اپنے دل کا کوئی راز نہ بتاتاہےمجھے
میں تو تن من سےاس کاہو چکاہوں
پھرنہ جانےکیوں وہ آزماتاہےمجھے