وعدہ خلاف سے کیے وعدے نبھا رہی ہوں
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaوعدہ خلاف سے کیے
وعدے نبھا رہی ہوں
جو چھوڑ گیا ہیں ُاس کی راہوں
میں اب بھی دیپ جلا رہی ہوں
شاید کبھی بھولے سے آ ہی جائے
یہی سوچ کر دل بہلا رہی ہوں
کوئی نہیں سننے والا حالدل میرا
تبہی تو آج ستاروں کو حال بتا رہی ہوں
دل دکھوں سے چور چور ہیں میرا
میں اپنے زخموں پے کودی مرہم لگا رہی ہوں
ان ہاتھوں میں تیرے نام کی مہندی رچانے
کی خاطر میں خود کو کتنا تڑپا رہی ہوں
شاید ہو جائے میری تمناء پوری
اسی آس پے سجدوں میں سر جھکا رہی ہوں
کبھی تو خیال آ ہی جایئں گا تمہیں میرا
میں ُاس وقت کے اتنظار میں پلکیں بجھا رہی ہوں
یوں تو کرتی ہوں بہت شکوے خدا سے تمہارے مطالق
مگر پھر ُانہیں لبوں سے تمہیں مانگ رہی ہوں
تو دیکھ تو سہی اک پیار بھری نظر سے مجھے
دیکھ میں ُاس نظر کی تلاش میں اپنا آپ گوا رہی ہوں
میری روح تو تیری روح سے کب کی مل چکی ہیں مگر
میں خود کو تجھ سے ملانے کی راہیں نکال رہی ہوں
اب تو تیرا عکس مجھے آئینے میں بھی دکھتا ہیں
میں آئینے کے سامنے بیٹھ کر تجھے اپنا حال دیکھا رہی ہوں
دیکھ زرا میرا یہ مرجھایا چہرہ میں اسے
تیرے آنے کی ُامید پے مسکرایا رہی ہوں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






