Add Poetry

وعدے وفا کے اور قرینے جفا کے یوں

Poet: Hazrat Allama Pir Syed Naseer-ud-Din Naseer Gillani (Golra Sharif) By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 وعدے وفا کے اور قرینے جفا کے یوں
کیوں کر بدل گئے وہ نگاہیں ملا کے یوں

پہلو میں اب پلٹ کے نہ آئے گا دل مرا
انداز لے اڑے ہیں کسی دلربا کے یوں

مطلب یہ ہے کہ اور بھی حیراں ہو چشم شوق
پردے میں چھپ گیا ہے کوئی مسکرا کے یوں

گیسوئے یار چھو کے گلستاں میں آئی ہے
مہکے ہوئے نہ تھے کبھی جھونکے صبا کے یوں

جیسے کہ میں غریب ، کوئی آدمی نہیں
احباب دور دور ہیں دامن بچا کے یوں

ہم کو بلایا، پاس بٹھایا ، اٹھا دیا
رسوا کیا ہے آپ نے گھر پر بلا کے یوں

ہو گا نہ اب قرار میسر کبھی مجھے
اک بات کہہ گئے ہیں وہ آنکھیں ملا کے یوں

دیکھیں گے اب نصیر قیامت کے روز ہم
جاتے ہیں کس طرف کو وہ دامن بچا کے یوں

Rate it:
Views: 970
07 Sep, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets