وفا اس کو نہیں کہتے
وفا کچھ اور ہوتی ہے
محبت کرنے والوں کی
ادا کچھ اور ہوتی ہے
تمہیں دیکھا تمہیں چاہا
تمہیں سے پیار کر بیٹھے
سنو پتھر کے دل والوں
محبت ایسی ہوتی ہے
اگرچہ غم کا مارا ہوں مگر
تم کو نہ بھولوں گا
کہ دیوانوں کے ہونٹوں پر
دعا کچھ اور ہوتی ہے
تڑپ اٹھے گی یہ دنیا
اگر روئے گا دل میرا
کہ دل سے جو نکلتی ہے
صدا کچھ اور ہوتی ہے