وفا پر ناز ہے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

اک وہ ترا انداز تھا، اک یہ ترا انداز ہے
شکوہ کبھی لب پر نہیں، اپنی وفا پر ناز ہے

ہونٹوں پہ تیرے رس بھرے نغمے مچلتے ہی رہے
دل میں اتر کر رہ گئی، کیسی تری آواز ہے

سنجیدہ ہو کر اس کے سرد و گرم سے کچھ سیکھ لے
کھلتا نہیں ہر ایک پر، جیون یہ ایسا راز ہے

پنچھی کوئی قیدی ترے قالب میں ہے کچھ دھیان کر
اک دن رہا ہو جائے گا، اونچی بہت پرواز ہے

جو اصل میں فنکار ہیں، وہ تو پسِ دیوار ہیں
آگے وہی ہیں جن میں کوئی سُر نہ کوئی ساز ہے

پہچان تم کو ہے اگر، کیسے برابر ہو گئے؟
جب اک طرف کرگس ہے یارو، اک طرف شہباز ہے

جا سے ہٹا حسرتؔ کوئی، سمجھو کہ دھوکہ تھا کھلا
پیچھے کبھی ہٹتا نہیں، یہ عشق کا اعجاز ہے
 

Rate it:
Views: 121
25 Mar, 2025