وفا کی آگ میں جلتا رہوں گا یہ تمنا ہے
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaوفا کی آگ میں جلتا رہوں گا یہ تمنا ہے
کوئی شکوہ کبھی بھی نہ کروں گا یہ تمنا ہے
کبھی دیکھو یہ پروانے حضورِ شمع مٹتے ہیں
اسی نادانی سے میں بھی مٹوں گا یہ تمنا ہے
لگی تو ایسی ہے جس کا پتہ اوروں کو کیسے ہو
میں تو بس ضبط کا ہی درس دوں گا یہ تمنا ہے
میری حسرت بھلا دینا کوئی آسان بھی ہے
مکرر یاد آکر بس تڑپاؤں گا یہ تمنا ہے
یہ دل تو کوئی پتھر بھی نہیں ہے کہ بھر نہ آئے
میں تو اشکوں سے ہی دامن بھروں گا یہ تمنا ہے
سلا کر پھر جگایا سینکڑوں سالوں کا تھا عرصہ
اسی قصے سے عبرت میں بھی لوں گا یہ تمنا ہے
یہ تو آساں نہیں کوئی کبھی دل میں سما جائے
یہی تو اثر کو بھی سمجھاؤں گا یہ تمناہے
More Love / Romantic Poetry






