Add Poetry

وفا کی آگ میں جلتا رہوں گا یہ تمنا ہے

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

وفا کی آگ میں جلتا رہوں گا یہ تمنا ہے
گلہ شکوہ کبھی بھی نہ کروں گا یہ تمنا ہے

کبھی دیکھو یہ پروانے حضورِ شمع مٹتے ہیں
اُسی نادانی سے میں بھی مٹوں گا یہ تمنا ہے

لگی تو ایسی ہے جس کا پتہ اوروں کو کیسے ہو
میں تو بس ضبط کا ہی درس دوں گا یہ تمنا ہے

میرے دل کی کوئی حسرت بھلا دینا نہیں آساں
وہ مستحضر کراتا میں پھروں گا یہ تمنا ہے

نہ کوئی سنگ ہے یہ دل تو پھر کوئی ستائے کیوں
میں تو اشکوں سے ہی دامن بھروں گا یہ تمنا ہے

سلا کر پھر جگایا سینکڑوں برسوں کا تھا عرصہ
اسی قصے سے عبرت میں بھی لوں گا یہ تمنا ہے

کوئی آساں نہیں دل میں کبھی کوئی سما جائے
اسی سے اثر کو واقِف کروں گا یہ تمنا ہے

Rate it:
Views: 176
17 Nov, 2022
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Love Love
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets