وفا کے جھگڑےمٹا سکو تو منانے آؤ
چاہتوں کے پھول پھر سے کھلا سکو تو منانے آؤ
اگر یہ سوچیں کہ ہم دونوں کا جگھڑا کیا ہے
اگر کسی کو بتا سکو تو منانے آؤ
بہت دنوں سے اداس ہے دل سکڑ رہا ہے
جوچند لمحے ہنسا سکو تو منانے آؤ
میں ایک عرصے سے تنہا چل چل بٹھک چکا ہوں
جو سیدھے رستے پہ لا سکو تو منانے آؤ
ہجر کی راتوں میں پل بھر بھی نہیں میں سویا
جو اپنی زلفوں کے زیر سایہ سلا سکو تو منانے آؤ