وفا کے خیال

Poet: By: Khalid Pervez, Pasrur Saukin Wind

وفا کے خیال کو اگر دل سے نکال دیا ہوتا
کبھی آنکھوں میں آنسوؤں نے جنم نہ لیا ہوتا

رواں کارواں بن چراغاں ہے جستجو کس کی
راستے میں کسی اجنبی سے ہی ذکر کیا ہوتا

بکھرے ہوتے نہ اک اُجڑے ہوئے آشیاں کی طرح
مکاں اپنی آرزو کا اگر اونچا تعمیر نہ کیا ہوتا

تمنا کر کے گلوں کی شہر یار کی رعنائی کے لئے
اپنے ہاتھوں کو زخموں سے لبریز نہ کیا ہوتا

نہ کر کچھ بیاں خبر دے نہ اپنے حال کی زمانے کو
آتا نہ یہ سماں اگر بجھا قسمت کا دیا نہ ہوتا

Rate it:
Views: 663
14 Dec, 2008