کالی گھٹائیں تھم چکیں گردوں سے گر جانے کے بعد
زندگی اک داستاں کہتی ہے رک جانے کے بعد
علم کی نگری میں آئے تھے کہ کچھ حاصل کریں
کیا تھے آنے سے پہلے کیا ہوئے جانے کے بعد
اک ہم سخن سے راہ میں الفت ہوئی اتنی کہ بس
کیا خبر تھی ہمسفر ہے کیا کریں جانے کے بعد
پیار کچھ کرنے لگے تھے تم سے مل کر درد دل
تیری صورت یاد آتی ہے تیرے جانے کے بعد