وقت اک جیسا نہیں رہتا بدل جائے گا
تیری چاہت میں جو بکھراہےسنبھل جائےگا
لاکھ انجان سہی راہی اپنی منزل سے
جیتے گا وہ جو ارادے میں اٹل جائے گا
آج سےپہلےکبھی مجھ کو خبر کیوں نہ ہوئی
دیکھ کے آنسو مرے پل میں پگھل جائے گا
اسکو معلوم ہیں محبت کے قرینے سارے
چوٹ کھائےگامگرپھر بھی سنبھل جائےگا
دلِ نادان ہوا ہے یوں اسیرِ الفت
اس کے لہجے کے فسوں سے دل بہل جائےگا
بات اب اس سے رفاقت کی بھلا ہو کیسے
دیکھ کے اس کو یہ دل پاگل مچل جائے گا
مجھ سے یوں جرمِ محبت جو ہوا ہے سرزد
قصہ نسلوں تک زمانہ تو اگل جائے گا