وہ اپنا بنا کہ سودائی مجھے
دے گیا ہے درد تنہائی مجھے
جس سے اس کی صورت نظر نہ آئے
نہیں چاہیےاس طرح کی بینائی مجھے
میں جس یار سے وفا کرتا رہا
آج وہی کہتا ہے ہرجائی مجھے
میں دنیا میں کہیں بھی چلاجاؤں
ہر سمت وہی دیتا ہے دکھائی مجھے
اس دنیا کو خٰیر باد کہہ دے گااصغر
راس نہ آئے گی اس کی جدائی مجھے