وہ اپنی ایک جھلک تو دکھلاتا نھیں ہے
اور روتا ہے کہ کلیم ملنے آتا نھیں ہے
کبھی روبرو ہو تواس کی طبیعت ٹھیک کروں
ہر وقت روتا ہے مسکراتا نھیں ہے
ہر بات کا الٹا مطلب نکالتا ہے وہ
اور اس پہ بے شرم شرماتا نھیں ہے
کینڈل لائٹ ڈنر ھو تنھائی ھو
کمبخت ایسی ملاقات کے لیے بلاتا نھیں ہے
اسے کئی بار چاھت سے گلاب بھیجا ہے
وہ ستم ظریف اسے بالوں میں سجاتا نھیں ہے