وہ اپنے حسن سےقتل عام کرتےہیں
ہم دفاع کی کوشش ناکام کرتے ہیں
مجھے تو اس بات کی سجھ نہیں آتی
وہ کیوں ایسا صبح وشام کرتےہیں
چاہتےہوئے بھی انہیں بھلا نہیںپاتے
ہر روزہم کوشش ناکام کرتے ہیں
میرے دل کی گلی سےگزرتےہیں جب
بڑےپیار سےہم انہیں سلام کرتے ہیں
وہ آئیں نا آئیں دل ناشاد کی محفل سجانے
ہم ہر شب اپنی بزم کا اہتمام کرتے ہیں