وہ اکیلا جو ہزاروں میں کہیں رہتا ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillدھند کے پار نظاروں میں کہیں رہتا ہے
وہ شخص وقت کے دھاروں میں کہیں رہتا ہے
زندگی آج بھی دیتی ہے تمنا کا خراج
وہ میری جیت ہے ہاروں میں کہیں رہتا ہے
دے کے احساس کے ہاتھوں میں وفا کے جگنو
فلک کے چاند ستاروں میں کہیں رہتا ہے
مجھے تھما کے اک ادراک عجب دیدہ ور
رمز میں ،خواب اشاروں میں کہیں رہتا ہے
چل زرا یاد کریں آج میرے یکتا کو
وہ اکیلا جو ہزاروں میں کہیں رہتا ہے
میں اسے ڈھونڈتا پھرتا ہوں ریگ فردا میں
جو گئے وقت کی غاروں میں کہیں رہتا ہے
اچھلتی موج سے میں جس کا پتہ پوچھتا ہوں
وہ بہت دور کناروں میں کہیں رہتا ہے
More Love / Romantic Poetry






