وہ ایک شخص
تنہا تنہا سا
اپنی سوچوں میں مگن
نہ جانے کیوں
الجھا الجھا سا لگا
اپنی ہی سوچوں سے پریشاں
خود سے ہی ناراض روٹھا روٹھا سا
جانے کیوں مگر اپنا اپنا سا لگا مجھے
اجنبی چہرا تھا مگر
لہجہ بھی مانوس نہ تھا مگر
کچھ تو تھا
پل بھر کے لئے مجھے
رک کر اسے دیکھنے پر مجبور کرگیا
دل میں کسی گداز جذبے نے کروٹ نہ لی
کوئی میٹھی سی کسک محسوس نہیں ہوئی
پھر بھی بے اختیار نظر اس پر ٹک سی گئی
کمبخت ہٹنے کو تیار نہ تھی
پل بھر کو نظریں ملیں
اور اداسیت من میں اتر گئی
میں نے اپنی راہ لی
اس نے بھی نگاہیں پھیرلیں