یونہی تتلی کو دیکھ کر کوئی گماں گزرا
جیسے شریانوں کے اندر کہیں دھواں گزرا
ابھی خیال منازل پہ اتنا ناز نہ کر
تو میری یاد کے پل سے ابھی کہاں گزرا
کبھی ان نیلگوں آنکھوں کو ذرا غور سے دیکھ
ایسا لگتا ابھی ان سے آسماں گزرا
زندگی اور بھلا کس بلا کو کہتے ہیں
تیرے قدم سے رنگ وبو کا کارواں گزرا
اسی میں خواب پروئے تھے میں نے روزوشب
وہ ایک لفظ جو تم کو بہت گراں گزرا