وہ ایک لڑکی
Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Aaronsburgاک ان چھوئی کومل سی لڑکی
میرے حسین خوابوں کا ثمر تھی
میرے ہر دکھ کو اپنا کہتی تھی
ہر زخم کا رفو بن جاتی تھی
زندگی کے کٹھن لمحوں میں
وہی تو میرا اک سہارا تھی
میرے ہر آنسو کو
پلکوں پر چن لیا کرتی تھی
اپنے زخموں کو چھپا کر
وہ ہنس بھی لیا کرتی تھی
کیسی عجیب لڑکی تھی
اک سربستہ راز تھی کہ پہیلی تھی
بوجھ نہ پایا کبھی
میری بے کیف بے رنگ زندگی میں
بہار کی مانند چھائی تھی
اس کے نین نہیں تارے تھے
جن میں جوت پیار کی جلتی تھی
رخسار نہیں انار تھے
جو پیار کے شعلوں سے دہکتے تھے
دلکشی و رعنائی کا
حسین پیکر و مجسم تھی
وہ مہ لخا وہ مہہ جبین
میری ہمسفر و ہمنشیں
وہ نازک اندام سی لڑکی
جانے کہاں کھوگئی
آج اپنی تنہائیوں کے ساتھ
بے چین و بے قرار رہتا ہوں
دنیا کی بے ثباتی کو دیکھتا ہوں
اور اکثر دل میں خیال کرتا ہوں
شاید وہ تھک گئی تھی
ہار گئی تھی
ہاں شاید دنیا سے ڈر گئی تھی
زمانے نے اسے رگید ڈالا تھا
اس کے دل کو توڑ ڈالا تھا
اور وہ یہ کیسے سہار سکتی تھی
آخر کو وہ اک کومل سی نازک سی لڑکی تھی ۔
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






