وہ ایک لڑکی لبوں پے جب سرخی لگاتی ھے
خزاں کے موسم میں بہار سی چھا جاتی ھے
ساگر سے بھی گہرے اسکے وہ کالے نین یارو
نظر جو اٹھائے وہ تو رات شرما جاتی ھے
وہ سانس لے تو سندل، زباں بولے تو الفاظ امر
شرما کے جو دیکھے تو دل بے چین کر جاتی ھے
لگ نہی سکتی ان موتیوں کی قیمت بازار میں
چپکے چپکے وہ جنکو انکھوں سے بہاتی ھے
ہیں رنگ اس میں کئ ہر پل ھیں جو بدلتے
تبسم سے اسکے قوس قزا پھیکی پڑ جاتی ھے
ننگے پاوں جب چلتی ھے وہ رم جھم سی بارش میں
زمیں اسکے پیروں سے سر سبزو شاداب ھو جاتی ھے
سنا ہے کٹھن ھے بہت اترنا اسکے دل میں زین
چلو قسمت ازماتے ہیں، اس کے دل میں جگہ بناتے ہیں