وہ بات اب کہہ بھی دو جاناں مجھے جس کی ضرورت ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillوہ بات اب کہہ بھی دو جاناں مجھے جسکی ضرورت ہے
وگرنہ ریت پہ لکھ دو “ مجھے تم سے محبت ہے “
میری آنکھوں کی جنبش سے جو لرزیں روپ کے ساغر
تو پھر دھیرے سے کہہ دینا “ یہ دیوانے کی وحشت ہے“
ابھی تو میں نے پلکوں کو جھکایا تھا تیرے در پر
شہر میں شور مچ اٹھا “ بغاوت ہے بغاوت ہے
تیری زلفوں تلے ہی بندگی کے بھید کھلتے ہیں
تیری مٹھی میں ہی شاید میرے خوابوں کی جنت ہے
جنہیں میں نے گرایا پھول کی بے رنگ ٹہنی پر
ذرا معلوم تو کرنا جو ان اشکوں کی قیمت ہے
کہاں لفظوں میں اتنی تاب کہ تم کو بیاں کر دوں
عشق کی انتہا اقبال کہہ اٹھا تھا “ حیرت ہے “
مدران خلا اب ڈھونڈتے ہیں اپنے کروں کو
تمہاری راہگزر بھی چاند تاروں کی شرارت ہے
نظر کو زندگی بخشو یا سانسوں کو فنا کر دو
سبھی سر آنکھوں پہ جاناں تمہیں سب کی اجازت ہے
More Love / Romantic Poetry






