وہ بدل گیا ہےبےدرد زمانےکی طرح
اب ملتا ہےکسی بیگانے کی طرح
اس کےدل کا مجھےکچھ علم نہیں
میں اسےچاہتا ہوں دیوانےکے طرح
میں دل سےانہیں کیسےجدا کردوں
اس کی یادیں ہیں خزانے کی طرح
اس شمع محبت کے انتظار میں
رات بھرجلتا ہوں پروانےکی طرح
اصغر کی خزاں رسیدہ زیست میں
وہ آیا تھا وقت سہانے کی طرح