وہ بن سنور کے نکل آئے گلی میں وہ ماہ جبیں پہ زلف گرائے گلی میں حُسن سارے پرستان کا اُس میں سما گیا تمام حوروں نے سر جھکائے گلی میں نہال دیکھا کومل پَری کو تو شعر اُترے پھر غزلیں لکھیں گیت بنائے گلی میں