وہ بُجھا بُجھا سا رہتا ہے جو صدیوں سے آوارہ تھا خزاں سے ڈر کر کانپ اُٹھے جو دھوپ میں آندھی پڑی سرسراہٹ خوب کیا قائم تھی اب گرتے ہی خاموش پڑے جو گزرا وہاں سے یہ کہتا میں سب کو سایہ دیتا تھا اب دور سے دیکھو لگتا ہے وہ بُجھا بُجھا سا رہتا ہے