زندگی حسن کی خیرات تھی
وہ بھی کیا خوبصورت رات تھی
دھڑکنوں کا ذرا ٹھہر جانا
ساعتوں کا ذرا مکر جانا
پھولوں کا جھوم جانا مستی میں
ندیا میں چاند کا اتر جانا
چاندنی کی حسین کرنوں میں
روپ کا اور بھی نکھر جانا
حسن کی ہر ادا اک ساتھ تھی
وہ بھی کیا خوبصورت رات تھی
پھول جیسے لبوں کا کھل جانا
چاند کا بادلوں سے مل جانا
شجر کی ٹہنیوں کی آہٹ سے
سہم کر تتلیوں کا ہل جانا
دیکھ کر آنکھ میں شرارت کو
پہلو سے دل کا وہ نکل جانا
چار سو خوشیوں کی بارات تھی
وہ بھی کیا خوبصورت رات تھی