وہ بہت ہی حسین ہے یقین مانو
اُس جیسا کوئی نہیں ہے یقین مانو
جسے لوگ پرستان کی حُور کہتے ہیں
کومل پَری تو وہی ہے یقین مانو
ستاروں کی چنڑی وہ پہنتی ہے اکثر
وہ خود ماہ جبین ہے یقین مانو
اگر دیکھو گے تو دیکھتے رہ جاؤ گے
وہ اِس قدر دلنشین ہے یقین مانو
آنچل منہ میں لئے جو شرمائے کبھی
ہر ادا آفرین ہے یقین مانو
وہ بناوٹ نہیں شعرانا خیال کی
وہ حقیقت ہے یہی ہے یقین مانو
انسان کو بنایا خدا نے مٹی سے
وہ گلابوں سے بنی ہے یقین مانو
کومل پَری کوئی خاص ہے نام اُس کا
وہ تو میری زندگی ہے یقین مانو
ہر غزل میری اُس سے جُڑی ہے
نہال وہ میری شاعری ہے یقین مانو