وہ بےوفانہيں ہے پر لگتاہےبےوفاسا

Poet: Ahmad Faraz By: Habib Afridi, Dubai

 برسوں کے بعد ديکھا اک شخص دلرُبا سا
اب ذہن ميں نہيں ہے پر نام تھا بھلا سا

ابرو کھنچے کھنچے سے آنکھيں جھکی جھکی سی
باتيں رکی رکی سی لہجہ تھکا تھکا سا

الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر ميں تھے
بن جائے جنگلوں ميں جس طرح راستہ سا

خوابوں ميں خواب اُسکے يادوں ميں ياد اُسکی
نيندوں ميں گھل گيا ہو جيسے رَتجگا سا

برسوں کے بعد ملا ہےاک شخص آشنا سا
وہ بےوفانہيں ہے پر لگتاہےبےوفاسا

Rate it:
Views: 626
21 Oct, 2014