وہ تو اب اپنی چال بدلتا نہیں کبھی
پھول ساۓ کے ساتھ چلتا نہیں کبھی
وہ تو دے کے داغ جدائیوں کے ہمیں
میرے غم میں تیرا پیار ڈھلتا نہیں کبھی
تیری سوچوں کے گہرے سمندر میں
یہ دل میرا پھر سے ڈوبتا نہیں کبھی
فضا بھی صاف ہے میرے پیار کی طرح
کوئی کسی کے غم میں جلتا نہیں کبھی
ہم کیوں نہ بدل لیں راہیں اپنی مسعود
یہ دل کسی کی یاد میں دھڑکتا نہیں کبھی