وہ جب کبھی مجھ سے ملتی ہے
اس کی خوشی غم میں ڈھلتی ہے
میک اپ میں جب مجھے ملتی ہے
شادی بیاہ والی گھوڑی لگتی ہے
میری آنکھوں میں سیڑی لگاکر
تیزی سےمیرےدل میں اترتی ہے
اس کےکتےکو بسکٹ کھلاتاہوں
پھربھی اسکی دوستی سستی ہے
اصغر کےپڑوس میں جورہتی ہے
وہی ہمسائی میرےدل میں بستی ہے