وہ جو دریا ہے تو مجھ کو بھی بہا لے جائے
Poet: Kashi By: Kashi, capital cityاس سے بولو کہ نہ ایسے اچھالے جائے
وہ جو دریا ہے تو مجھ کو بھی بہا لے جائے
پھول ہے تو اپنی خوشبو سے مہکا دے مجھ کو
ہے جو کانٹا تو میرے درد بڑھا لے جائے
پانیوں سے اٹا میں تنہا بادل ٹھہرا
اپنے سنگ مجھ کو بھی باد صبا لے جائے
ملے کاش ہر اک کو اس کی وفاؤں کا صلہ
ہر مجرم عشق اپنے حصے کی سزا لے جائے
چلے جو بھی مسافر میری نگری سے تو فقط
اک استدا ہے کہ وہ ماں کی دعا لے جائے
کوئی تو اترے مسیحا میری بستی میں بھی ایسا
سارے روٹھے ہوئے باسی وہ منا لے جائے
ہم فقیروں کے مقدر میں نہیں تھمنا کاشی
چلے چلیں گے جس سمت قضا لے جائے
More Love / Romantic Poetry






