وہ جو لطفُ کرم پہ آہ کریں
ہم بھی پاگل انہی کی چاہ کریں
دوست اب زخم کیوں نہیں دیتے
رنج پائیں، تو اُن کی واہ کریں
چھوڑ دیں ڈور کچھ نصیبوں پر
فیصلے خود بھی گاہ گاہ کریں
اُس کی رحمت پہ شک نہیں کوئی
اپنے اعمال پر نگاہ کریں
لوٹنا باغباں کو جب ٹہرا
گلُ گلزار کیوں تباہ کریں
لوگ اظہر کے ہوں تمنائی
آب شامل غبار راہ کریں