وہ جو ہم پہ یوں مہربان نظر آتے ہیں
چھوڑ کر جانے کے امکان نظر آتے ہیں
بڑھ رہی ہیں جو عنایات تمہاری ہم پر
ان سے ہم اور پریشان نظر آتے ہیں
ہے ہمیں خوف سکوں سے بھی تمہارے کہ ہمیں
بحر خاموش میں طوفان نظر آتے ہیں
ہم نے ماتھے پہ شکن جب سے تمہارے دیکھی
ہم کو سب چہرے پریشان نظر آتے ہیں
ہے انہیں فکر زمانے کی سبھی کا ہے خیال
اور مرے حال سے انجان نظر آتے ہیں
دیکھ کر ہم کوچراتے ہو جو نظریں ہم سے
یہ محبت ہی کے امکان نظر آتے ہیں