وہ جھیل سی آنکھیں تھیں تیرے پھول سے لب تھے
جذبات تیرے جان میری جان طرب تھے
اک میرے سوا کون چڑھا دار پہ ہنس کے
کہنے کو طلبگار تیرے شہر میں سب تھے
یہ بات نہیں اس سے محبت نہ رہی تھی
ہونے کے جدا اس سے کئی اور سبب تھے
کیا دیتا تجھے میں کہ میرے دامن دل میں
جگنو نہ ستارے نہ گل ذوق طلب تھے