میرے سپنوں میں آتی ہے جو وہ حسیں تم ہو
میری روح میں سماتی ہے جو وہ حسیں تم ہو
نہیں جس کی مثال کوئی نہیں جس کا شمار کوئی
شہرِ حُسن میں گھر بناتی ہے جو وہ حسیں تم ہو
کلیوں کی طرح جو مہکے کوئل کلی طرح جو چہکے
میرے دل کو لُبھاتی ہے جو وہ حسیں تم ہو
دیکھ کے مجھ کو نظریں جھکانا چلتے چلتے یوں رُک جانا
مجھے دیکھ کے شرماتی ہے جو وہ حسیں تم ہو
جسے دہکھ کے شعر کا بن جانا نہ قلم کا پھر شرمانا
مجھے شاعری سکھاتی ہے جو وہ حسیں تم ہو
میں امانت ہوں تیری تو امانت ہے میری
اک دوسرے کو امیں بناتی ہے جو وہ حسیں تم ہو
نہیں تیرے جیسی کوئی تو کوہ قاف کی اک پری
عاجز کی آنکھوں میں سماتی ہے جو وہ حسیں تم ہو