وہ خاص لوگ دعا و سلام سے بھی گئے
جو نامہ بر تھے کتاب_ دوام سے بھی گئے
ہم ان کے سامنے اٹھے کہ نظر_خاص پڑے
بس اتنی بات تھی اورنظر_عام سےبھی گئے
جو چھوڑی ان کی غلامی تو ہم پہ بھید کھلا
آزاد بھی نہیں لطف_ غلام سے بھی گئے
وہ بت پرست جو اللہ کو دیکھنے نکلے
خدا بھی مل نہ سکا رام رام سے بھی گئے
کل ان کی بزم میں کیسے انا پرست تھے جو
رکوع کر نہ سک اور قیام سے بھی گئے
جنھوں نےمان کے زاہد کی پھینکی مئےاظہر
وہ رند ساقی_ کوثر کے جام سے بھی گئے