وہ خدا تو نہیں
ماورا ہے مگر وہ بھی ہر شرک سے
کوئی اُس جیسا ہے اور نہ ہو گا کبھی
اس زمیں پر نہیں
اس جہاں میں نہیں
آسمانوں پہ ہو
اس طرف دوسری کہکشاؤں میں ہو
ایسا ممکن ہے کیا
ایسا ممکن نہیں
کفر ہو گا جو ذرا برابر کوئی
اس کے ہم رنگ ہونے کا دعویٰ کرے
اور دعویٰ تو کیا
دھیان بھی ایسا گزرے تو ہو گناہ
اور جس کی سزا ، الاماں الاماں
اور میں کیا کہوں
کیا ہے تم کو خبر
کتنے آئینہ گر
لے کے اپنا سا منہ رہ گئے
بے وقر ، بے اثر، خاک ان کے ہنر
بن سکا کب کسی سے وہ اک آئینہ
ہو جسے ناز اپنی جلا پر کہ وہ
عکس کر پائے اس حسن ِ بے مثل کو
ہو بہو
خیر ! اس کا تو امکان تب ہے کہ جب
عکس مانا گیا ہو کبھی معتبر
کوئی اُس جیسا ہے اور نہ ہوگا کبھی
ماورا ہی رہے گا وہ ہر شکر سے
گو خدا وہ نہیں